نئی دہلی:19 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) ملک میں انتخابات کا ماحول ہے اور بے روزگاری کو لے کر کانگریس مودی حکومت پر حملہ آور ہے۔دوسری طرف حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں کافی روزگار ہیں لیکن انہیں پیمائش کا سسٹم ابھی نہیں تیار ہوا ہے۔نوکری پر ان الزام تراشیوں کے درمیان سرکاری اعداد و شماراین ایس ایس اوکے ہیں جو ملک کی مختلف ریاستوں میں بے روزگاری کی مایوس کن تصویر دکھا رہے ہیں۔نیشنل سیمپل سروے آفس (این ایس ایس او) کی رپورٹ کے مطابق 2017۔18 میں 11 ریاستوں میں بے روزگاری کی شرح قومی اوسط 6.1 فیصد سے زیادہ ہے،ملک میں بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد ہے جو گزشتہ 45 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔سال 2011۔12 کے مقابلے کیرلہ، ہریانہ، آسام، پنجاب، جھارکھنڈ، تمل ناڈو، اتراکھنڈ، بہار، اڑیسہ، اترپردیش میں بے روزگاری کی شرح بے تحاشہ بڑھی ہے۔سال 2011۔2012 میں کیرالہ میں بے روزگاری کی شرح 6.1 فیصد تھی،جبکہ سال 2017۔18 میں یہ 11.4 فیصد ہو گئی۔ایسا مانا جا سکتا ہے کہ سب سے زیادہ بے روزگاری کیرالہ میں ہی ہے۔کیرالہ کے بعد نمبر ہریانہ کا آتا ہے، ہریانہ میں 2011۔12 میں بے روزگاری کی شرح 2.8 فیصد رہی تھی جو سال 2017۔18 میں بڑھ کر 8.6 فیصد ہو گئی۔این ایس ایس او مختلف علاقوں میں وسیع سطح پر سروے کرتا ہے۔این ایس ایس او کی طرف سے بے روزگاری کی شرح کو دیکھنے کے لئے جن 19 اہم ریاستوں کا سروے کیا گیا ان میں ہریانہ، آسام، جھارکھنڈ، کیرل، اڑیسہ، اتراکھنڈ، پنجاب، تامل ناڈو، بہار، اتر پردیش، ہماچل پردیش، جموں اور کشمیر، راجستھان، مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک، مغربی بنگال، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ شامل تھے۔